ونیورسٹی آف واشنگٹن کی جانب سے کی گئی ایک نئی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ بچے کے اندر خود سکیھنے کا عمل 5 سال کی عمر سے شروع ہو جاتا ہے اور اس عمل کو مضبوط بنانے میں خود والدین کا ہاتھ بڑا اہم ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بچے کو جب والدین پر اعتماد نظر آتا ہےتو یہی وہ وقت ہوتا ہے جب وہ والدین سے سیکھتا ہے۔
سیلف اسٹیم کے ماہرین ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ اگر والدین یہ دیکھیں کہ ان کے بچے میں کوئی منفرد صلاحیت موجود ہے تو اس کی کیمونیکیشن کے اسٹائل کوسامنے رکھ کر محتاط انداز سے الفاظ اور انداز کا انتخاب کرتے ہوئے بچے میں اعتماد پیدا کر سکتے ہیں اور اس سلسلے میں اس کی ضروریات کو پورا کریں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بچوں کی خود داری اور اعتماد کو بڑھانے میں والدین کی حوصلہ افزائی کلیدی حیثیت رکھتی ہے تاہم حد سے زیادہ تعریف یا پھر بالکل ہی تعریف نہ کرنا بچوں میں غیر ضروری توقعات، عدم تحفظ اور خوش پسندی پیدا کردیتا ہے۔ اوہائیو یونیورسٹی میں کی گئی ایک تحقیق میں کہا گیا ہے کہ جو والدین اپنے بچوں کو ابتدائی عمر میں ضرورت سے زیادہ اہمیت دیتے ہیں بعد میں ان میں خود نمائی کی عادت پیدا ہوجاتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بچے کی محنت، توجہ اور کسی انعام کے حصول پر ضرور حوصلہ افزائی کی جائے لیکن اگر بچے میں کوئی صلاحیت نہیں ہے اور آپ اس کے باور کرائیں کہ وہ ان میں موجود ہے تو یہ تعریف منفی نتیجہ دے گی، اس لیے ضروری ہے اگر بچے میں کوئی صلاحیت نہیں یا پھر وہ کوئی کام اچھا نہیں کرپاتا تو اس کی حوصلہ افزائی کریں لیکن اسے مزید بہتر کرنے کا گر بھی سکھائیں۔
ایک تحقیق میں کہا گیا ہے کہ والدین کو چاہیے کہ وہ بچوں کو چیزوں کا صرف مثبت پہلو ہی نہ دکھائیں بلکہ اسے منفی تجربات سے لڑنا بھی سکھائیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جب بچے کسی مشکل کا سامنے کریں تو انہیں سکھائیں کہ اس مشکل کا سامنا کرتے ہوئے آگے کی طرف کیسے بڑھنا ہے۔
والدین کوشش کرتے ہیں کہ بچوں کے لیے کام آسان کردیں جس سے بچہ ناکامی سے کامیابی کی جانب مڑنے کا عمل نہیں سیکھ پاتا، اس لیے بچے سے غلطی ہونے دیں اور اس سے اسے سیکھنے کا موقع بھی دیں بلکہ اپنی غلطیوں کو بچوں کے ساتھ شیئر کریں۔
چے کے اندر خود داری اور خود اعتمادی پیدا کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ اسے سکھائیں کہ ہر صورت حال میں ایک ٹیم ممبر کی طرح کام کرے، اگر آپ کا بچہ کسی میچ کے دوران گول کرتا ہے ہے اوروکٹ لے لیتا ہے تو اسے بآور کرائیں کہ یہ ٹیم کے بغیر اکیلا ایسا نہیں کرسکتا تھا۔
اگر آپ کا بچہ غلط رویہ اختیار کرتا ہے تو اسے بتائیں کہ تم غلط نہیں ہو بلکہ تمہارا رویہ اچھا نہیں تھا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جب بچے سے اس کے رویے پر بات کریں تو کہیں کہ آپ جانتے ہیں کہ یہ تم نہیں بلکہ تمہارے اندر تو ایک بہترین انسان چھپا ہوا ہے۔