فاطمہ آصف
25 دسمبر 1876 ء ……کراچی میں ولادت۔
1882 ء …… ابتدائی تعلیم کا آغاز۔
1893 ء …… تعلیم کیلئے انگلستان روانگی ۔
1896 ء ……بیرسٹری میں کامیابی اور وطن کو واپسی ۔
1897 ء …… بمبئی میں وکالت کا آغاز۔
1900 ء …… بمبئی میں بطور پریذیڈنسی مجسٹریٹ کا تقرر۔
1905 ء …… دادا بھائی نوروجی کے پرائیویٹ سیکرٹری مقرر ہوئے اور کانگریس میں شرکت۔
1906 ء ……بمبئی ہائی کورٹ میں بحیثیت ایڈووکیٹ تقرری۔
1909 ء …… سپریم امپریل کونسل کیلئے بلامقابلہ انتخاب۔
1912 ء …… مسلم لیگ کے سالانہ اجلاس کلکتہ میں بحیثیت مہمان شرکت کی ۔
1913 ء …… مسٹر گھوسلے کے ساتھ انگلستان کو روانگی ……انڈین لندن ایسوسی ایشن کا قیام …… واپسی پر مسلم لیگ میں شرکت ۔
1914 ء …… کانگریس کے ایک وفد کے رکن کی صورت میں انگلستان روانگی۔
1915 ء …… ہندو مسلم اختلاف کو مٹانے کیلئے کانگریس اور مسلم لیگ کی ایک مشترکہ کمیٹی کا قیام ۔
1916 ء …… مسلم لیگ کے تاریخی اجلاس لکھنؤ کے صدر مقرر ہوئے ، میثاق لکھنؤ کی منظوری ۔
1917 ء …… ہوم رول تحریک میں شرکت۔
1918 ء…… بمبئی کے مشہور پارسی لیڈر مسٹر دولساپینٹ کی دختر کو مسلمان کرکے ان سے شادی کی ۔ لارڈولنگڈن کے خلاف مظاہرے کی رہنمائی کی ۔
1919 ء …… رولٹ ایکٹ کے خلاف بطور احتجاج امپریل کونسل سے استعفیٰ۔
1920ء …… ترک حوالات کے سلسلے میں اصول اختلاف کی بناء پر کانگریس سے علیحدگی ۔
1921ء …… مسٹر گاندھی کی حکمت عملی سے اختلاف۔
1926ء …… ہندومسلم اتحاد کے لئے ای 8 کا نیا فارمولا۔
1927 ء …… مسلمانوں کے مشترکہ اجلاس دہلی کی صدارت ، تجاویز دہلی کی ترتیب، آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت ، سائمن کمیشن کا بائیکاٹ ۔
1928 ء …… نہرورپورٹ کی ابتداء ، ابتداء میں تائید ، بعد میں آل پارٹیز کانفرنس میں مکمل مخالفت۔
1929 ء …… مسلم لیگ کے اجلاس دہلی میں چودہ نکات کا اعلان ۔ مرکزی اسمبلی میں پنوت موتی لال سے جھڑپ ۔
1930 ء …… کانفرگیس کی تحریک سول نافرمانی کی مخالفت ۔ مسلمانوں کے نمائندے کی حیثیت سے گول میز کانفرنس میں شرکت ۔ انگلستان میں مستقل سکونت ۔
1931 ء …… دوسری گول میز کانفرنس میں شرکت اور ہندوستانی سیاست سے عارضی کنارہ کشی ۔
1934 ء …… بمبئی کے شہری حلقے سے مرکزی اسمبلی کے انتخاب میں کامیابی ۔
1935 ء …… جناح راجندر پرشاد فارمولا ۔
1936 ء …… قانون ہند (1935ء) کے تحت صوبائی اسمبلی کے انتخاب میں حصہ لینے کا فیصلہ ۔ مسلم لیگ پارلیمنٹری بورڈ کا قیام ، مسلم لیگ کے متعلق صدر کی حیثیت سے انتخاب ، مسلم لیگ کی نئی جدوجہد کا آغاز ، براعظم ہند کا طوفانی دورہ ، انتخاب میں مسلم لیگ کی شاندار کامیابی ۔
1938ء …… آل انڈیا مسلم اسٹوڈنٹس فیڈریشن کے پہلے سالانہ اجلاس کلکتہ کی صدارت ۔
1939ء …… وائسرائے کی خواہش پر ان سے ملاقات کی ۔
23 مارچ 1940 ء …… لاہور میں مسلم لیگ کے سالانہ اجلاس میں ‘‘قرارداد لاہور’’ کی منظوری ۔ وکالت ترک کرکے مسلمانوں کی خدمت کو نصب العین بنایا ۔ حکومت برطانیہ کو انتباہ ۔ مسلمان کسی ایسے فیصلے کو منظور نہ کریں گے جو قراردادلاہور کے منافی ہوگا ۔ ہر کونسل بنانے کے متعلق مسٹر جناح کی تجویز کی منظوری ۔
1941 ء…… مسٹر راج گوپال اچاریہ کی پیش کش ۔ 23 مارچ یوم پاکستان ۔
1942 ء …… ہندوستان میں کرپس مشن کی آمد ، قائد اعظم سے ملاقاتیں اور پاکستان کے اصول کو تسلیم کرلینا ۔ کرپس مشن کی تجاویز کا استردار، کانگریس کی قرارداد اگست کی مخالفت ۔
13 ستمبر 1943ء …… تقسیم ہند کے مطالبے کی اٹل شرط کا اعلان ۔
26 جولائی 1944 ء …… قائد اعظم پر ایک خاکسار کا ناکام قاتلانہ حملہ ۔
18 مارچ 1944 ء …… لاہور میں مسلم اسٹوڈنٹس کانفرنس کا افتتاح۔ مسٹر راج گوپال اچاریہ کا فارمولا ، قائد اعظم نے اس فارمولا کو رد کردیا اور پاکستان کی بنیاد پر مسلم لیگ سے تعاون کرنے کی اپیل ۔ لاہور میں خضروزارت سے مصالحت کی کوشش ۔
9 ستمبر 1944 ء …… گاندھی جی سے ملاقات ۔
9 ستمبر 1945 ء …… لارڈبول کی کانفرنس میں شرکت ۔ سرتیج بہادرسپروکی ہندو مسلم اختلافات کو مٹانے کی تجاویز ، قائد اعظم نے فرمایا :‘‘یہ تجاویز مسلم لیگ کے نصب العین کے خلاف ہیں۔’’
9 جولائی 1935 ء …… شملہ کانفرنس کی ناقابل قبول تجاویز کو مسترد کرنے کا اعلان۔
اکتوبر 1945 ء …… بلوچستان کا دورہ ، گورنر جنرل کے نمائندے مقرر ، اہم مقامات ، قوم پرست مسلمانوں کی نامزدگی پر کانگریس اور مسلم لیگ میں اختلافات ۔
21 نومبر 1945 ء …… مرکزی مجلس قانون ساز کے انتخاب میں کامیابی مخالف کی ضمانت ضبط۔
11 جنوری 1946 ء …… وزارتی مشن کا دورہ ہند۔
اپریل 1946 ء …… برطانوی وزارتی مشن کی آمد ، مشن کی تجاویز کی منظوری ، کانگریس کا انکار ، مسلم لیگ کنونشن کا اجلاس ، راست اقدام کا فیصلہ ۔
16 مئی 1946 ء …… وزارتی مشن کی قلیل المدت اور طویل المدت اسکیم کا اعلان ۔
24 مئی 1946 ء …… کانگریس کا گروپنگ کی سکیم پر اعتراض ۔
24 مئی 1946 ء …… چند شرائط کے تحت مسلم لیگ نے اس اسکیم کو منظور کرلیا ۔
16 جون 1946 ء …… وزارتی مشن کو مسترد کرتے ہوئے راست اقدام کا اعلان کیا جس پر تمام خطاب یافتہ لوگوں نے خطابات واپس کردئیے ۔
24 اگست 1946 ء …… لارڈ ویول کی طرف سے عبوری حکومت کے قیام کا اعلان ۔ کانگریس کو حکومت بنانے کی دعوت ، قائد اعظم کا وائسرائے کی اس عیاری پر احتجاج ، عبوری حکومت میں مسلم لیگ کی شمولیت لارڈویول کی واپسی ۔
19 اکتوبر 1946 ء …… عبوری حکومت میں مسلم لیگ کی شرکت ۔
دسمبر 1946 ء …… برطانوی حکومت کی دعوت پر لندن کو روانگی ، واپسی پر مفتی اعظم فلسطین امین الحسینی تحاس پاشا اور عزام پاشا سے ملاقاتیں ۔
24 جنوری 1947 ء …… پنجاب میں خضر وزارت نے مسلم لیگ اور نیشنل گارڈ کو خلاف قانون قرار دے دیا۔ لیگی ممبران کی گرفتاریاں۔
25 جنوری 1947 ء …… حکومت پنجاب اور مسلم لیگ میں سمجھوتہ ۔
2 مارچ 1947 ء …… خضرحیات کا استعفیٰ ۔
21 مارچ 1947 ء …… بطور وائسرائے اور گورنر جنرل ماؤنٹ بیٹن کی ہندوستان میں آمد ، وائسرائے سے ملاقاتیں اور مطالبہ پاکستان کی منظوری ۔
12 اپریل 1947 ء …… کانگریس کی طرف سے بنگال اور پنجاب کی تقسیم کا مطالبہ ۔
3 جون 1947 ء …… مسلم لیگ کی مجلس عاملہ کا اجلاس ۔
19 جون 1947 ء …… کراچی کو دارالحکومت بنانے کا فیصلہ ۔
4 جولائی 1947 ء …… دارالعلوم میں قانون آزادی ہند کی منظوری ۔
11 اگست 1947 ء …… پاکستان کی مجلس دستور ساز میں خطبہ استقبالیہ ۔
13 اگست 1947 ء …… لارڈ ماؤنٹ بیٹن کے اعزاز میں کراچی میں دعوت ۔
14 اگست 1947 ء …… قیام پاکستان ۔
18 اگست 1947 ء …… بحیثیت گورنر جنرل قوم کے نام عید کا پیغام ۔
24 اکتوبر 1947 ء …… عید الاضحیٰ کے موقع پر قوم کے نام پیغام ۔
30 اکتوبر 1947 ء …… پنجاب یونیورسٹی کے کھلے میدان میں قوم سے خطاب اور مہاجرین کو صبر و ضبط کی تلقین ۔
25 دسمبر 1947 ء …… آخری سالگرہ ۔
23 جنوری 1948 ء …… بحری ادارہ ‘‘دلاور’’ کی رسم افتتاح اور حکام سے بے لوث خدمت کرنے کی اپیل۔
14 فروری 1948 ء …… سبی کے دربار میں شرکت ۔
12 مارچ 1948 ء …… ڈھاکہ میں 3 لاکھ کے مجمع سے خطاب ۔
یکم اپریل 1948 ء …… پاکستان کے پہلے سکول اور کرنسی نوٹوں کی پیش کش ۔
یکم جولائی 1948 ء …… بنک دولت پاکستان کی رسم افتتاح ۔
14 جولائی 1948 ء …… بغرض صحت بلوچستان (زیارت) کو روانگی ۔
14 اگست 1948 ء …… پہلے جشن استقلال کے موقع پر زیارت سے قوم کے نام جرأت آموز پیغام ۔
11 ستمبر 1948 ء …… نو بجے شام کے قریب کراچی میں بذریعہ ہوائی جہاز آمد ۔ شب کو دس بج کر 45 منٹ پر انتقال ۔ (انا للہ و انا علیہ راجعون)
12 ستمبر 1948 ء …… چار لاکھ انسانوں نے نماز جنازہ پڑھی اور آپ کو سپرد خاک کردیا گیا ۔
آسماں تیری لحد پر شبنم افشانی کرے
قائد اعظمؒ کی کہانی ……مہ و سال کی زبانی
چھ ماہ …… عدلیہ کے فرائض سرانجام دیتے رہے ۔
ایک سال …… مختلف بیرونی سفروں میں گزاردیا ۔
دو سال …… بیرسٹری کا امتحان پاس کیا ۔
تین سال …… بیروزگاری کا شکار رہے ۔
بارہ سال …… انگلستان میں مقیم رہے ۔
سولہ سال …… ازدوانی زندگی نصیب ہوئی ۔
اکتیس سال …… مسلم لیگ کی قیادت کی ۔
چوالیس سال…… وکالت کرتے رہے ۔
ایک سال 27 یوم …… گورنر جنرل پاکستان کے عہدے پر فائز رہے اور بالآخر 71 سال 8 ماہ اور 12 یوم کی عمر اس سرائے فانی میں گزار کر دارالبقاء کو سدھار گئے ۔
ٹیگ: قائد اعظم قائد اعظم پر مضمون قائد اعظم محمد علی جناح قائد اعظم مضمون مضمون قائد اعظم قائد اعظم محمد علی جناح مضمون اردو قائد اعظم محمد علی جناح پر مضمون اردو مضمون قائد اعظم quaid e azam quaid e azam essay quaid e azam essay in urdu quaid e azam biography