بچوں میں ٹک ٹاک کا استعمال

بچوں میں ٹک ٹاک کا استعمال خطرناک حد تک بڑھنے لگا ، خطرناک اور مہلک چیلنجز جان لیوا ثابت ہونے لگے

نیوز ڈیسک:  بچوں اور نوجوانوں میں ٹک ٹاک کا استعمال حد سے زیادہ بڑھنے لگا جبکہ بچوں اور نوجوانوں میں خطرناک چیلنجز جان لیوا ثابت ہونے لگے ۔ تفصیلات کے مطابق بلومبرگ بزنس ویک کے مرتب کردہ اعدادوشمار کے مطابق ٹک ٹاک میں مہلک اور جان لیوا چیلنجز میں اب تک 20 سے زائد بچے جان کی بازی ہار چکے ہیں ۔ ان چیلنجز میں سے ایک اپنی سانسوں کو کنٹرول کرنا یا روکنا شامل ہے تاکہ وہ بے ہوش ہو جائیں۔ اس کے پس پشت یہ خیال کارفرما ہے کہ جب وہ ہوش میں آئيں تو ان کے ایڈرینالین رش کو فلمایا جائے۔

ایسا ہی ایک دوسرا چیلنج ہے جس میں ہذیان کا دھوکہ پیدا کرنے کے لیے بعض صارفین عام نزلہ زکام اور بخار کی دوائیوں کا مجوزہ خوراک سے زیادہ استعمال کرتے ہیں۔ حالانکہ امریکی ضابطہ کار ادارے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن نے ان دواؤں کے فعال جزو ڈفین ہائیڈرمائن کے بارے میں انتباہ بھی جاری کیا ہوا ہے کہ اس کی زیادہ مقدار دل کے مسائل، دل کے دورے، کوما میں چلے جانے اور یہاں تک کہ موت کا سبب بن سکتی ہے۔

اسی طرح بلند و بانگ عمارتوں کی چھت پر کھڑے ہوکر ٹک ٹاک ویڈیوز بنانے ، دریائوں میں تیراکی کرتے ہوئے ٹک ٹاک ویڈیوز بنانے اور چلتی ہوئی ریل گاڑی کے ساتھ ٹک ٹاک ویڈیوز بناتے ہوئے متعدد بچوں اور نوجوانوں کی ہلاکت ہوچکی ہے ۔

جنوبی ایشیائی ممالک میں ٹک ٹاک کے استعمال میں دن بہ دن اضافہ ہوتا چلا جارہا ہے ۔ مذکورہ ممالک میں بچے اور نوجوان ٹک ٹاک کی لت میں ایسے جکڑ چکے ہیں کہ نہ انھیں اپنے تعلیمی معاملات کی فکر ہوتی ہے اور نہ ہی وہ اپنے مستقبل کے بارے میں سوچتے ہیں ۔

اپنا تبصرہ لکھیں