تحریر : علی حسن ساجد
پیکر علم و حکمت – مسعود احمد برکاتی
جناب مسعود احمد برکاتی 15اگست 1933ءمیں ٹونک راجستھان انڈیا میں پیدا ہوئے۔ زمانہ طالب علمی میں ہی لکھنے کا شوق پیدا ہوا۔ 14سال کی عمر میں اپنے دادا حکیم برکات کے نام پر ”البرکات“کے نام سے ایک قلمی رسالہ نکالا۔ اردو‘فارسی‘ عربی اور طب کی تعلیم دارالعلوم خلیلیہ میں اور انگریزی تعلیم گھر پر اطالیق سے حاصل کی۔
ہمدرد وقف پاکستان سے وابستگی اور ہمدرد نونہال کی ادارت
16سال کی عمر میں انجمن ترقی اردو کے رسالے ”معاشیات“ میں سلسلہ وار مضامین لکھے جس کو بابائے اردو نے بہت سراہا۔ 1952ءمیں ہمدرد وقف پاکستان سے وابستہ ہوئے۔ 1953ءمیں بچوں کے مقبول اور کثیر الاشاعت رسالے ہمدرد نونہال کے مدیر اور پھر مدیر اعلیٰ رہے۔
اعزازات و اعتراف خدمات
2مارچ 1996ءکو اے پی این ایس نے پاکستان کے سب سے سینئر پروفیشنل ایڈیٹر کی حیثیت سے انہیں نشان سپاس پیش کیا۔ دعوة اکیڈمی بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد نے نشان سپاس سے نوازا۔ جبکہ 1995ءمیں چلڈرن فائونڈیشن کراچی کی تجویز پر گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت خان نے ایک لاکھ روپے کیش ایوارڈ اور سند امتیاز عطا کی۔
مدینتہ الحکمت کراچی کے ستونوں کو عظیم شخصیات کے نام سے منسوب کیا گیا ہے۔ ایک ستون ہمدرد فائونڈیشن پاکستان کی جانب سے برکاتی صاحب کی خدمات کو زبردست خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے مختص ہے ، جس پر تحریر ہے ”مسعود احمد برکاتی خاندان برکات کے چشم و چراغ پاکستان آکر ہمدرد میں ایسے آئے ہمدرد ہی ہوگئے۔ پیکر علم و حکمت ناظم تصنیف و تالیف“۔
یہ سب ان کی عظیم خدمات کا اعتراف تھا۔ بلاشبہ مسعود احمد برکاتی کمال فن و پیکر علم و حکمت اور بچوں کے ادب میں وہ اہم مقام رکھتے ہیں جو کسی دوسری شخصیت کو حاصل نہیں۔ برکاتی صاحب کی خدمات ہم سب کا مشترکہ سرمایہ اور ہمارے لیے یکساں باعث فخر ہے۔ وہ اپنی ذات میں ایک ادارہ اورایک انجمن تھے۔
بچوں کے ادب سے وابستگی
ماہ نامہ جنگل منگل کراچی کے مسعود احمد برکاتی نمبر کے لیے ممتاز مزاح نگار مشتاق احمد یوسفی نے اپنے پیغام میں کہا تھا کہ برکاتی صاحب نے خوب لکھا اور جس طرح ”ہمدرد فائونڈیشن“پاکستان کے لیے وقف ہے اسی طرح ”مسعود برکاتی“بچوں کے لیے وقف ہیں۔
گو انہوں نے مختلف موضوعات پر برکاتی صاحب کے سینکڑوں علمی‘ تحقیقی‘ ادبی‘نفسیاتی اور سوانحی مضامین شائع ہوئے لیکن جو وابستگی ان کی بچوں اور بچوں کے ادب سے رہی وہ اپنی مثال آپ ہے۔
ہمدرد نونہال کی ادارت کا منفرد اعزاز
یہ بات تو سب دوستوں کے علم میں ہے کہ مسعود برکاتی ہم سب کے پسندیدہ رسالے ماہ نامہ ہمدرد نونہال کے 62برس تک مدیر رہے۔ یہ اعزاز میں پاکستان میں تو کیا دنیا میں شاید ہی کسی کو حاصل ہوا۔اردو زبان و ادب کی تاریخ میں کوئی دوسرا ادیب 62سال سے زائد تک بچوں کے ادب سے وابستہ اور بچوں کے رسالے کا مدیر نہیں رہا۔
اس اہم ذمہ داری کے ساتھ آپ نے بچوں اور بڑوں کے لیے 20سے زائد کتابیں لاکھیں، تراجم کیے، کہانیاں لکھیں، مضامین تحریر کیے، اپنی پوری زندگی اور اپنا سارا قیمتی وقت بچوں کے ادب کے فروغ اور بچوں کی ذہنی تربیت کرتے ہوئے گزاری۔
جناب مسعود احمد برکاتی تمام عمر آنے والی نسل کی آبیاری کرتے رہے۔ انہیں پڑھنے لکھنے اور زندگی گزارنے کا سلیقہ عطا کرتے رہے۔ یہ یقینا ایک بہت بڑا کام تھا،پانچ نسلیں ان کی احسان مند ہیں۔
مسعود احمد برکاتی کی تصانیف
آپ نے بچوں کے لیے مفید اور دلچسپ کہانیاں، مضامین اور کتابیں لکھنے کے علاوہ بڑوں کے لیے بھی کئی اہم کام کیے ہیں۔مثلاً انہوں نے طبی لغات‘ فرنگ اصلاحات طب‘ اصلاح کے ساتھ اس میں مزید اضافے بھی کیے۔
بچوں کے لیے بے شمار دلچسپ اور مزیدار کہانیاں لکھیں جن میں چاندی کی مچھلی‘ دادا ابا کی کتاب‘ لال گلاب لال جوڑا‘ چچا یوبک کا مشورہ‘ قیمتی تحفہ اور دیگر لاتعداد کہانیاں شامل ہیں۔
اسی طرح کتابوں میں مونٹی کرسٹو کا نواب‘ اردو میں بچوں کا پہلا سفر نامہ دو مسافر دو ملک‘ہزاروں خواہشیں‘ (چارلس ڈنکس کے ناول کا ترجمہ)‘تین بندوقچی‘ تھری مسکیٹئرس کا ترجمہ‘ پیاری سی پہاڑی لڑکی‘ جوہر قابل (مولانا محمد علی جوہر کی کہانی اور کارنامے)‘ چور پکڑو‘ صحت کی الف بے‘ انکل حکیم محمد سعید‘ وہ بھی کیا دن تھے‘ صحت کے نناوے نقطے‘ ایک کھلا راز‘ سعید پارے‘ حکیم محمد سعید کے طبی مشورے شامل ہیں۔
آپ کی دیگر ادبی خدمات
آپ نے انگریزی زبان کے مشہور ناولوں کو بچوں کے لیے اردو میں تحریر کیا ہے‘ یہ فن آپ خوب جانتے تھے۔سب سے بڑھ کر ماہ نامہ ہمدرد نونہال کی ”پہلی بات“ اور ”اس مہینے کا خیال“بچوں کے لیے ہمیشہ انتہائی اہم تحریر رہی ہے۔ اردوزبان میں بچوں کے دلچسپ اور معیاری ادب کی تخلیق پر بہت کم توجہ دی گئی ہے۔بڑے ادیب اور قلم کار بچوں کے لیے لکھنے پر عموماً راغب نہیں ہوتے۔
مسعود احمد برکاتی کی ایک خدمت یہ بھی ہے کہ انہوں نے کئی معروف اہل قلم کو بچوں کے لیے لکھنے پر آمادہ کیا اور خود بھی لکھا۔ تحریر و تصنیف کے شعبے میں باصلاحیت بچوں اور نوجوانوں کی حوصلہ افزائی بھی جاری رکھی۔ برکاتی صاحب ان خوش قسمت افراد میں سے تھے جنہوں نے براہ راست شہید حکیم محمد سعید سے کسب کمال فن کیا۔جگر مرادآبادی نے کہا تھا :
میرا کمال فن تو بس اتنا ہی ہے جگر
وہ مجھ پے چھاگئے میں زمانے پے چھاگیا
علمی کانفرنسوں اور سیمینارز میں شرکت
مسعود احمد برکاتی بیرون ممالک میں مختلف علمی کانفرنسوں اور سیمینارز میں شرکت اور صدارت کا اعزاز حاصل کرچکے ہیں۔ برکاتی صاحب مدیر اعلیٰ ہمدرد نونہال اورناظم تصنیف و تالیف کی حیثیت سے وہ اپنے آخری وقت تک وابستہ رہے۔
معروف ادیب اور براڈ کاسٹر رضا علی عابدی کہتے ہیں کہ برکاتی صاحب نے ایسا جی لگا کر کام کیا کہ انہیں جھولیاں بھر بھر کر ثواب ملے گا۔ کیونکہ بچوں کی نگہداشت کسی نیکی سے کم نہیں۔
ماہنامہ جنگل منگل کا مسعود احمد برکاتی نمبر
ماہ نامہ جنگل منگل کراچی نے بچوں کے ادب کے لیے ان کی شاندار خدمات کے اعتراف کے طور پر 2010ءمیں ان کی 77ویں سالگرہ کے موقع پر ایک خصوصی شمارہ ”مسعود احمد برکاتی نمبر“ شائع کیا جسے بچوں او ربڑوں میں یکساں طور پر پسند کیا گیا اور ماہ نامے کی پسندیدگی کے باعث ماہ نامے کو دوسرا ایڈیشن شائع کرنا پڑا۔
معروف ادیب و شاعر ضیاءالحسن ضیاء نے ایک موقع پر انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا تھا :
ادیب خوش ادا ہیں محترم مسعود برکاتی
ہمہ مہر و وفا ہیں محترم مسعود برکاتی
وطن کے نونہالوں سے انہیں ازحد محبت ہے
نہایت خوش لقا ہیں محترم مسعود برکاتی
بڑی محنت سے کرتے ہیں مرتب نونہال اپنا
صحافت کی جلاءہیں مسعود احمد برکاتی
وفات
مسعود احمد برکاتی 85برس کی عمر میں 10 دسمبر2017 کو اس جہان فانی سے رخصت ہوئے۔ہم دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ برکاتی صاحب کو کروٹ کروٹ جنت نصیب کرے۔نونہالان وطن سے بھی درخواست ہے کہ وہ ان کے لیے دعائے مغفرت کرتے رہیں۔
دل میں بسنے والے جانے کونسی بستی جا بستے ہیں
چاہیں بھی تو ڈھونڈ نہ پائیں اس بستی کے رستے ہم
ٹیگ:
مسعود برکاتی مسعود احمد برکاتی ہمدرد نونہال ہمدرد نونہال pdf ماہنامہ نونہال بچوں کا ادب masood barkati masood ahmed barkat e masood ahmed barkati