اردو لطیفے

گدگدی – اردو لطیفے

٭ دو پاگل بیٹھے تھے۔ ایک نے دوسرے سے کہا: ”اگر درخت پر چڑھا ہوا ہاتھی نیچے اترنا چاہے تو اسے کیا کرنا ہوگا؟“
پہلا پاگل کچھ دیر سوچنے کے بعد کہنے لگا: ”اُسے چاہیے کہ کسی پتے پر بیٹھ کر خزاں کا انتظار کرے۔“
# # # # #
٭ باپ (بیٹے سے): کیا تمہارا سالانہ امتحان ختم ہوگیا ہے؟
بیٹا: کل رزلٹ بھی نکل آیا ہے۔
باپ: مجھے بتایا کیوں نہیں؟
بیٹا: اس لئے کہ کسی نئی کتاب کی ضرورت نہیں پڑے گی۔
# # # # #
٭ ایک شخص کو کرائے کا مکان چاہیے تھا۔ وہ اس سوچ میں گم دریا کے کنارے پہنچا۔ جہاں اسے ایک تربوز ملا۔ اس نے اسے کاٹ کر دو ٹکڑے کیا تو تربوز کے اندر سے جن برآمد ہوا اور اس نے کہا:
”کیا حکم ہے میرے آقا؟“
اس شخص نے کہا: ”مجھے ایک کرائے کا مکان دلوا دو۔“
جن ہنستا ہوا بولا: ”آقا! اگر کرائے کا مکان ملتا تو میں تربوز کے اندر کیوں رہتا۔“
# # # # #
٭مجسٹریٹ: تم مجھے دوٹوک جواب دو کہ تم نے جرم کیا ہے کہ نہیں؟
ملزم: جناب! اگر فیصلہ مجھے ہی کرنا ہے تو آپ اپنا قیمتی وقت کیوں ضائع کررہے ہیں۔
# # # # #
٭ایک دوست (دوسرے سے) آج کل لڑکے لڑکیوں والے فیشن کیوں کرنے لگے ہیں؟
دوسرا دوست: اس لئے کہ بہنوں کی خریدی ہوئی چیزیں مفت میں جو مل جاتی ہیں۔
# # # # #
٭ایک شخص دکان میں داخل ہوتے ہوئے بولا: ”ڈاکٹر صاحب! مجھے چشمے کی سخت ضرورت ہے۔“
دکاندار: واقعی آپ کو نئے چشمے کی سخت ضرورت ہے، کیونکہ یہ عینکوں کی نہیں مٹھائی کی دکان ہے۔
# # # # #
٭ٹرین نہایت سست رفتاری سے چل رہی تھی۔ اس دوران گارڈ ایک کمپارٹمنٹ میں آیا اور بولا:”جو مسافر بھاگ پورہ جارہے ہیں انھیں نہایت افسوس کے ساتھ اطلاع دی جارہی ہے کہ بھاگ پورہ کا اسٹیشن تباہ ہوچکا ہے وہاں آگ لگ گئی ہے۔“
ایک لمحے خاموشی رہی پھر ایک مسافر دوسرے کو تسلی دینے کے انداز میں بولا: ”پریشانی کی کوئی بات نہیں، جب تک ہم بھاگ پورہ پہنچیں گے، اسٹیشن دوبارہ تعمیر ہوچکا ہوگا۔“
# # # # #
٭ایک عورت (سبزی والے سے): ”اگر سبزی خراب نکلی تو پکی پکائی واپس کرجاؤں گی۔“
سبزی والا:”اگر ہوسکے تو ایک دو روٹیاں بھی ساتھ لیتے آئیے گا۔“
# # # # #
٭ استاد (شاگرد سے): تم اتنی دیر سے کیوں آئے؟
شاگرد: جناب راستے میں اتنی کیچڑ تھی کہ ایک قدم آگے رکھتا تو دو قدم پیچھے چلا جاتا…..
استاد: تو تم سکول کیسے پہنچے؟
شاگرد: میں نے اپنا منہ گھر کی طرف کرلیا تھا۔
# # # # #
٭ ایک شخص نے دوسرے شخص سے کہا: ”مجھے کوئی ایسا مشورہ دو کہ میں امیر ہوجاؤں اور میری زبان پر اللہ کا ذکر بھی ہو۔“
”تم بھیک مانگنا شروع کردو۔“ دوست نے مشورہ دیا۔
# # # # #
٭ پہلا دوست: تمہارے نوکر کا نام کیا ہے؟
دوسرا دوست: بحر الکاہل
پہلا دوست: بھلا یہ کیا نام ہوا؟
دوسرا دوست: کیونکہ وہ بہرہ بھی ہے اور کاہل بھی، اس لئے ہم اُسے بحرالکاہل کہتے ہیں۔
# # # # #
٭ ماں نے بیٹے کو نصیحت کرتے ہوئے کہا۔
”یاد رکھنا بیٹا! ہم اس دنیا میں دوسرے لوگوں کی بھلائی کے لئے آئے ہیں۔“
بیٹا: امی! تو دوسرے لوگ دنیا میں کس لئے آئے ہیں۔
# # # # #
٭ ایک دن ملا نصیر الدین نے سوچا کہ اخروٹ توڑ کر کھائیں۔ انہوں نے اخروٹ پر پتھر مارا تو وہ اچھل کر غائب ہوگیا۔ ملا مسکرا کر بولے: ”ہر چیز موت سے بھاگتی ہے۔“
# # # # #
٭ طلحہ: مجھے انگریزی کے پروفیسر بہت پسند ہیں۔
عمر: اس کی کوئی خاص وجہ؟
طلحہ: وہ کلاس روم میں داخل ہوتے ہی سب سے پہلے مجھے کلاس سے نکال دیتے ہیں۔
# # # # #
٭ سپاہی (افیمی سے): تم سڑک پر نشے میں دھت پڑے ہو، فوراً میرے ساتھ تھانے چلو۔
افیمی: اگر مجھ میں چلنے کی ہمت ہوتی تو میں گھر نہ چلا جاتا۔
# # # # #
٭ استاد (شاگرد سے): وہ کونسی چیز ہے جسے سونگھ کر انسان بے ہوش ہوجاتا ہے۔
شاگرد: سر! میرے بڑے بھائی کے موزے۔
# # # # #
٭ ایک صاحب نے پہلوان سے پوچھا: تم ایک وقت میں کتنے آدمی اٹھا سکتے ہو؟
”کم سے کم دس آدمی۔“ پہلوان نے فخریہ انداز میں جواب دیا۔
”بس… تم سے تو اچھا ہمارا مرغا ہے جو صبح صبح پورے محلے کو اٹھادیتا ہے۔“
# # # # #
٭ آدمی (بھکاری سے): گھر گھر جاکر مانگتے ہوئے تمھیں شرم نہیں آتی؟
بھکاری: کیا کروں، میرے گھر آکر مجھے کوئی بھیک دیتا ہی نہیں۔
# # # # #
٭ مالک (نوکر سے): جاؤ بازار سے سبزی اور پھل لے آؤ اور دیکھو دیر نہ لگانا بجلی کی طرح جانا اور بجلی کی طرح جانا۔
نوکر (معصومیت سے): لیکن بجلی تو جاکر کئی کئی گھنٹے نہیں آتی۔
# # # # #
٭ ایک مکھی کسی گنجے کے سر پر بیٹھی تو دوسری مکھی نے پوچھا: ”تم نے اتنا بڑا گھر بنالیا؟“
پہلی مکھی نے جواب دیا: ”ابھی گھر کہاں ہے، ابھی تو صرف پلاٹ خریدا ہے۔“
# # # # #

اپنا تبصرہ لکھیں