ریل گاڑی اپنی منزل کی جانب رواں دواں تھی ۔ کھڑکی سے باہر کے مناظر دیکھتے ہوئے 24 سالہ ثاقب اپنے ساتھ بیٹھے بوڑھے باپ سے حیران ہوتے ہوئے بولا:
’’ بابا ! بابا! دیکھو نا … ہم کتنے درختوں کو پیچھے چھوڑتے جارہے ہیں۔‘‘
بیٹے کی بات سُن کر بوڑھا باپ مُسکرادیا۔ بوگی میں بیٹھے دیگر مسافر ثاقب کی بچگانہ ذہنیت پر حیران ہورہے تھے۔
’’ بابا! دیکھو … بادل بھی ہمارے ساتھ سفر کررہے ہیں۔‘‘
بوڑھا باپ پھر مُسکرادیا لیکن ایک شخص سے رہا نہ گیا اوروہ بول اٹھا:
’’محترم! آپ اپنے بیٹے کو کسی اچھے ڈاکٹر کو کیوں نہیں دِکھاتے ؟‘‘
بوڑھے باپ کی آنکھ بھر آئی اور وہ بولا:
’’میں ایسا کرچکا ہوں … اور ہم ابھی ہسپتال سے ہی آرہے ہیں … میرا بیٹا پیدائشی نابینا تھا اور آج ہی اس کی بینائی واپس آئی ہے ۔‘‘
پیارے دوستو! اسی لئے کہتے ہیں کہ کسی کے متعلق مکمل جانے بغیر رائے قائم نہیں کرنی چاہیے ہوسکتا ہے حقیقی سچائی ہمیں حیران ہی کردے ۔