bhullakar badshah - urdu story for kids by atif farooq

بھلکڑ بادشاہ ۔ عاطف فاروق

تبت کے بادشاہ جلال کی نیک نامی اور خداترسی تو زبانِ زدوعام تھی ہی ‘ ہر کوئی اس کے بھول جانے کی عادت سے بھی اچھی طرح واقف تھا۔ وہ اکثر بیٹے کی جگہ نوکر اور نوکر کی جگہ بیٹے کو طلب کرلیتا تھا اور جب غلطی ثابت ہوجاتی فوراً ہی آگ بگولہ ہوجاتا اور نوکروں کو جھاڑ پلادیتا ۔ بادشاہ خود بھی پریشان رہتا کہ کہیں اسے بھلکڑ پن کی بیماری تو نہیں ، مگر اپنا قصور مان لینا بھی اس کی شان کے خلاف تھا۔
ایک دن بادشاہ صبح سویرے دربار میں جانے کے لئے تیار ہورہا تھا کہ اس کا تاج کھوگیا ۔ اس نے تاج کو ادھر ادھر تلاش کیا مگر بے سود۔ نتیجہ یہ ہوا کہ اس نے چیخ چیخ کر محل سرپراٹھالیا ۔ کسی ملازم کی ہمت نہ پڑی کہ بادشاہ سے پوچھ سکے کہ آخر معاملہ کیا ہے ؟
تھوڑی ہی دیر بعد بادشاہ کی آہ و بکا سن کر سب کو معلوم ہوگیا کہ بادشاہ کا تاج گم ہوگیا ہے جس کی وجہ سے بادشاہ سلامت طیش میں آچکے ہیں ۔ دیکھتے ہی دیکھتے پورے محل میں ادھم مچ گیا اور محل کے سارے نوکر چاکر اپنے کام کاج چھوڑ کر بادشاہ سلامت کا تاج ڈھونڈنے میں مصروف ہوگئے ۔ فوج کا دستہ طلب کرلیا گیا اور اس کو شاہی باغ بھیج دیا گیا کیونکہ گزشتہ شب بادشاہ سلامت نے کافی وقت شاہی باغیچے میں گزارا تھا ۔ غوطہ خوروں کو بھی طلب کرکے شاہی جھیل میں تلاش کرنے کا حکم صادر کردیا گیا۔ سپاہی جنگل کی طرف چل پڑے جہاں بادشاہ سلامت نے گزشتہ روز شکار کیا تھا ۔ کنیزیں محل کے کمروں میں تاج تلاش کرنے میں محو تھیں جبکہ کھوجی کتے بھی تاج کی تلاش میں ہلکان ہورہے تھے ۔
بادشاہ سلامت نے فوراً قاصد بھیجا اور وزیر اعظم کو طلب کرلیا گیا ۔ بادشاہ سلامت کا غصہ آسمان سے باتیں کررہا تھا اس لئے وزیر اعظم جب بادشاہ سلامت کے سامنے پیش ہوا تو ان کی ٹانگیں بھی خوف سے کانپ رہی تھیں ۔
’’ بب… ببا… بادشاہ سلامت ! آآآ … آپ نے خادم کو کک…کک… کیوں یاد کیا ؟‘‘ وزیر اعظم نے کانپتے ہوئے عرض کیا ۔
’’ وزیر باتدبیر ! میرا تاج کہیں کھوگیا ہے ….. اگر شام سے پہلے میرا تاج نہ ملا تو یہ تمہاری زندگی کا آخری دن ہوگا …. تم جاسکتے ہو ۔‘‘
بادشاہ کا حکم نامہ سن کر وزیر اعظم کو اپنی جان کے لالے پڑگئے ۔ اس نے تلاش کا کام اور تیز کردیا ۔ تین گھنٹے یونہی گزر گئے مگر تاج کا کچھ پتہ نہ چل سکا ۔ ادھر بادشاہ سلامت غصے سے چیختے چلاتے ہوئے ملکہ کے کمرے میں آگئے ۔ ملکہ سکون سے کمرے میں بیٹھی سویٹر بُن رہی تھی۔
’’ تم ادھر بیٹھی سویٹر بُن رہی ہو اور میرا تاج گم ہوگیا ہے ۔‘‘ بادشاہ ملکہ کو دیکھتے ہی زور سے چیخا ۔
ملکہ نے جب سراٹھا کر بادشاہ کی طرف دیکھا تو زور سے ہنسنے لگی۔ بادشاہ کے تن بدن میں مزید آگ لگ گئی ۔ قبل اس کے کہ وہ بڑھ کر ملکہ کو تھپڑ رسید کرتے ملکہ فوراً بول اٹھی:
’’ بادشاہ سلامت ! تاج تو آپ کے سر پر موجود ہے ۔‘‘
’’ ہائیں …!!!‘‘ بادشاہ سلامت حیرت سے بولے اور سر پر ہاتھ پھیرنے لگے ۔ تاج واقعی سر پر موجود تھا ۔ معاملہ سمجھنے پر بادشاہ سلامت بھی ہنس پڑے۔

اپنا تبصرہ لکھیں