https://bachonkiweb.com - bachon ki web - بچوں کی ویب

نیلو اور کاسنی جادوگرنی

تحریر: احمد عدنان طارق

کاسنی جادوگرنی ایک لق دق بنجر پہاڑ میں واقع ایک بدبو دار غار میں رہتی تھی ۔ اس کی پالتو بلی نگو منتر پڑھتے وقت اس کی مدد کیا کرتی تھی ۔ لیکن کاسنی جادوگرنی سمجھتی تھی کہ وہ اپنے کام میں اتنا ماہر نہیں تھی ۔ کئی دفعہ وہ لاپرواہی سے جادو کے محلول گرادیتی تھی اور کئی مرتبہ وہ جادو کی ہوئی کھمبیاں بھی چبا جایا کرتی تھی ۔ اس کے علاوہ وہ ہوا میں اڑنے والے بھنورے بھی نہیں پکڑ سکتی تھی ، جو جادوگرنی کو کام کے وقت تنگ کیا کرتے تھے ۔
کاسنی جادوگرنی کو منتروں کی تیاری میں مدد کے لئے ایک ملازم کی شدید ضرورت تھی۔ لہذا ایک دن وہ پہاڑ سے یہ مصمم ارادہ کرکے نکلی کہ وہ ہر صورت ایک ایسے بچے کو ڈھونڈ کر لائے گی جسے وہ ملازم بناسکے۔ اس پہاڑ کے نشیب میں ایک وادی تھی۔ جہاں معاذ اور تزئین نامی دو بہن بھائی رہا کرتے تھے ۔ وہ رات کو کبھی بھی تاریک جنگ سے ہوکر پہاڑ تک جانے والے راستوں پر نہیں جایا کرتے تھے کیونکہ وہ رات میں اڑنے والی چمگادڑوں کے پروں سے پھڑپھڑاہٹ سے بہت خوفزدہ ہوتے تھے اور رات کو بولنے والے اُلو بھی چیختے تھے تو دونوں بہن بھائیوں کی روح فنا ہوجاتی تھی۔
اُس دن وہ دونوں کنویں کے پاس بیٹھے ہوئے اپنے بلی کے بچے نیلو سے کھیل رہے تھے۔ معاذ ہمیشہ نیلو کو مزے مزے کی چیزیں کھلایا کرتا تھا اور وہ بھی ہمیشہ معاذ کا دُم چھلا بنارہتا تھا۔ کاسنی جادوگرنی کنویں کے ارد گرد اگی ہوئی جھاڑیوں کے پیچھے پہنچ گئی اور اس نے جھاڑیوں کے اوپر سے جھانکا اور دونوں کو دیکھ کر سوچنے لگی کہ یہ بچے بالکل اس عمر کے ہیں جتنی عمر کا ملازم اسے چاہیے ۔ وہ خود سے کہنے لگی :
’’ان میں سے ایک کو میرا ملازم ہونا چاہیے ۔‘‘
اُسی اثناء میں تزئین کی امی نے اسے آواز دی ۔ تزئین نہ چاہتے ہوئے بھی اُٹھی اور اپنے بھائی اور بلی کے بچے نیلو کو وہیں کھیلتا ہوا چھوڑا اور خود امی کے پاس چلی گئی ۔ کاسنی جادوگرنی نے فوراً اپنی منتروں والی کتاب نکالی اور اس کے اوراق الٹنے لگی ۔ پھر اسے مطلوبہ منتر ملا اور وہ منہ ہی منہ میں اسے پڑھنے لگی ۔
’’ مٹی ڈالو ذہن پر ….. بھول جائو ….. یاداشت ….. بھول جائو ۔‘‘
یہ منتر پڑھتے ہوئے وہ جھاڑیوں کے پیچھے سے نکلی اور معاذ کو گھورنے لگی جو بیچارہ ویسے ہی اسے دیکھ کر خوف سے جم گیا تھا ۔ کاسنی نے جیب سے جادو کی چیزیں نکالیں اور انہیں معاذ کے قدموں میں پھینک دیا اور پھر بقایا منتر زور سے پڑھنے لگی ۔
مگرمچھ کے دانت اور مردہ کتے کی ہڈی
بھول جائو سب جو تمہیں اب تک تھا یاد
خالائیں ، چچا ، بہن ، بھائی ، دادی
اور پہاڑ پر میرے گھر کو کرو آباد
نیلو تب تک ڈر کے مارے جھاڑیوں میں چھپ گیا تھا ۔ اس منتر کے بعد معاذ کا چہرہ تاثرات سے عاری ہوگیا ۔ وہ اب مسلسل جادوگرنی کو گھورے جارہا تھا ۔ کاسنی جادوگرنی ہنستے ہوئے بولی :
’’ میرے منتر سے بچ کر کہاں جانا تھا ، اب میرے پیچھے پیچھے آجائو ننھے معاذ!‘‘
جب تزئین وہاں واپس لوٹ کر آئی تو صرف نیلو افسردہ ہوکر میائوں میائوں کررہا تھا اور دور دور تک معاذ کا کچھ پتا نہ تھا ۔ اس نے بھائی کو باغ میں ڈھونڈا اور پھر دریا تک دیکھنے گئی ۔ لیکن معاذ اُسے کہیں نہیں ملا ۔ ساری رات تمام گائوں والے معاذ کو ڈھونڈتے رہے لیکن کوئی سراغ نہیں ملا ۔ کوئی بھی جنگل میں نہیں گیا کیونکہ وہ سبھی جادوگرنیوں سے خوف زدہ تھے ۔
اُدھر کاسنی جادوگرنی اپنے نئے ملازم سے بہت خوش تھی ۔ جو بہت خاموش بھی تھا اور فرمانبردار بھی ۔ اُس نے جادوگرنی کا حکم بجالاتے ہوئے پھپھوندی اکٹھی کی اور ایک ب ہت گندی دیگ کو صاف کیا ۔ اب جادوگرنی کو پُرانی بلی نگو کی ضرورت نہیں رہی تھی۔ لہذا ظالم جادوگرنی نے اسے جھاڑو مار مار کر بھگا دیا تھا ۔ معاذ نے کبھی اپنے گھر کا ذکر نہیں کیا تھا کیونکہ وہ اپنا ماضی بھول چکا تھا۔ اب سارا دن وہ جادوگرنی کے کاموں میں اس کی مدد کرتا اور رات کو اسی دیگ کے نزدیک سو جاتا ۔
تزئین کی امی اور دوسرے گائوں والوں کو یقین ہوگیا تھا کہ اب معاذ کبھی نہیں لوٹے گا ۔ ان کا خیال تھا کہ شاید وہ دریا میں ڈوب گیا ہے ۔ لیکن تزئین کو یقین تھا کہ وہ زندہ ہے ۔ ایک دن وہ کنویں پر بیٹھی سوچ میں گم تھی کہ ایک کوا کنویں کی منڈھیر پر آکے بیٹھ گیا ۔ تزئین مایوسی سے کوے کی طرف منہ کرکے کہنے لگی :
’’ اے کوے ! کیا تم مجھے میرے بھائی کے متعلق بتاسکتے ہو ؟‘‘
لیکن پھر ہو سخت حیران ہوئی جب اس نے دیکھا کہ کوے نے چونچ کھولی اور بولا :
کاسنی جادوگرنی کی بُو والی غار
تمہارا بھائی کاٹ رہا ہے بیگار
تزئین یہ سن کر کوے کی طرف بڑھی تاکہ کچھ اور پوچھ سکے لیکن وہ پھڑپھڑاتے ہوئے اُڑ گیا ۔ یہ دیکھ کر تزئین گھر واپس چلی گئی ۔ لیکن وہ دل میں تہیہ کرچکی تھی کہ وہ اپنے بھائی کو بچانے ضرور جائے گی ۔ اگلی صبح وہ اُٹھی اور جنگل جنگل سے ہوکر جانے والے راستے پر ہولی جو پہاڑ کو جاتا تھا ۔ اُس دن کاسنی جادوگرنی بہت خوش تھی ۔ اب معاذ کی وجہ سے اس کی بہت سی مشکلات دور ہوچکی تھیں ۔ وہ غار کے باہر بیٹھی ہوئی تھی ۔ جب اس نے تزئین کو آتے ہوئے دیکھا ۔ وہ غصے سے بولی :
’’ یہ بے وقوف لڑکی اپنے بھائی کو لینے آئی ہے ۔ لیکن میرا یاداشت کھونے والا منتر بہت طاقتور ہے۔ معاذ اسے کبھی بھی نہیں پہچانے گا ۔‘‘
تزئین نے جب دیگ دیکھی اور پھر دیگ جیسی بھاری بھرکم جادوگرنی تو وہ خوف سے کانپنے لگی ۔ پھر کاسنی نے اُسے بلایا اور اس سے پوچھا : ’’ مجھے لگتا ہے کہ تم اپنے بھائی کو لینے آئی ہو۔ لیکن تمہیں ابھی میرے جادو کا اندازہ ہوجائے گا ۔‘‘
تزئین نے قدم جادوگرنی کی طرف بڑھائے اور تبھی معاذ اپنی کمر پر لکڑیوں کا گٹھا اٹھائے ہوئے غار سے نکلا ۔ تزئین چلائی :’’ بھیا !‘‘ اور وہ دوڑ کر اسے گلے لگانے لگی ۔ لیکن معاذ نے اسے ایسی نظروں سے دیکھا جیسے اُسے بالکل نہ جانتا ہو ۔
کاسنی یہ دیکھ کر چہکتے ہوئے بولی : ’’میرے جادو کے زور سے یہ سب کچھ بھول چکا ہے۔‘‘ تزئین کو بھائی کی حالت دیکھ کر بہت غصہ آیا وہ کہنے لگی : ’’لیکن میں اسے سب کچھ یاد کرائوں گی ۔‘‘ کاسنی کو تزئین کی بے بسی پر مزا آرہا تھا ۔ اُسے تزئین کے ساتھ ایک کھیل کھیلنے کی خواہش ہوئی۔ کاسنی جادوگرنی کے خیال میں تزئین کی اس کھیل میں سو فیصد ہار ہی ہونی تھی ۔
وہ نخوت سے بولی : ’’میں بھی دیکھتی ہوں تم اس کی یاداشت کیسے واپس لاتی ہو ۔ اگر تم کامیاب ہوگئیں تو اپنے بھائی کو لے جانا۔ لیکن تم کامیاب ہو نہیں سکتیں۔‘‘
تزئین معاذ کے قریب گئی جو غار میں کام کررہا تھا ۔ وہ دیگ میں تیز تیز کفگیر چلارہا تھا۔ تزئین نے بھائی کے گلے میں باہیں ڈال دیں ۔ لیکن معاذ نے کوئی توجہ نہیں دی وہ مایوسی سے بولی : ’’ بھیا ! تمہیں اپنا گھر اور پچھواڑے میں دانہ چُگتی مرغیوں کو یاد کرنا ہوگا ۔‘‘
تزئین کی بات سن کر معاذ نے ایک نظر اُٹھا کر تزئین کو دیکھا اور پھر کام میں جُت گیا ۔ جادوگرنی نے پھر ایک قہقہہ لگایا اور طنزیہ انداز میں بولی : ’’ اچھی کوشش تھی ۔‘‘
تزئین نے کئی چیزیں بھائی کو یاد کرانے کی کوشش کی لیکن بے سود۔
لیکن پھر اچانک اسے نیلو کی اونچی میائوں کی آواز آئی ۔ تزئین نے چونک کر دیکھا تو نیلو اُسے بھاگ کر معاذ کی طرف جاتے دکھائی دیا ۔ اس کا مطلب تھا کہ بلی کا بچہ تزئین کو تعاقب کرتے ہوئے پہاڑ پر آگیا تھا ۔ تبھی اچانک معاذ کے چہرے سے اجنبیت کے تاثرات جاتے رہے ۔ وہ جھُکا اور اس نے نیلو کو اُٹھا لیا جو اب اس کی گو دمیں پیار سے خر خر کررہا تھا ۔ پھر معاذ دوڑا اور بہن کو گلے لگالیا ۔
کاسنی کا غصے سے بُرا حال تھا ۔ اس نے چاہا کہ دوبارہ معاذ کو غار میں بند کردے لیکن تزئین دوڑ کر ان کے درمیان آگئی ۔ وہ چیخ کر بولی : ’’تم نے مجھ سے وعدہ کیا تھا کہ میرے بھائی کو آزاد کردوگی ۔ تمہارا جادو ختم ہوگیا ۔ اب تم اپنا وعدہ پورا کرو ۔ ‘‘
کاسنی جادوگرنی کو اپنا وعدہ پورا کرنا پڑا ۔ وہ غصے سے غار میں چلی گئی اور تزئین اپنے بھائی اور نیلو کے ہمراہ واپس گھر لوٹ آئی ۔ جب گائوں کے لوگوں نے سنا کہ نیلو کی وجہ سے جادوگرنی کا جادو ٹوٹا ہے تو انہوں نے بھی جادوگرنیوں سے خوفزدہ ہونا چھوڑ دیا اور جہاں تک کاسنی جادوگرنی کا تعلق ہے وہ اتنا شرمندہ ہوئی کہ اُڑ کر کہیں چلی گئی اور دوبارہ کسی کو نظر نہیں آئی ۔

Tags:-
magic story for kids in hindi
magic story for kids with moral
magic story for kids online
short magic story for kids
story about magic for kids
نیلو اور کاسنی جادوگرنی - احمد عدنان طارق
بچوں کی ویب - bachon ki web
اپنا تبصرہ لکھیں