غلامی سے آزادی تک

غلامی سے آزادی تک ۔ چوہدری طیب گجر

ہمیں بس اک بات کا صدمہ ہوتا ہے کہ ہمارے آباؤ اجدا کے پاس جونادر کتابوں کا ذخیرہ تھا علم کے جوہرات تھے اب وہ سب یورپ والوں کے پاس ہیں۔ہمار ے باپ دادا کی قیمتی کتب،علمی سرمایہ جب ہم ان کے ہاں دیکھتے ہیں تو ہمارا دل خون کے آنسو روتا ہے۔علامہ اقبالؒ فرماتے ہیں ؎
غنی روز سیاہ پیر کنعان را تماشا کن
کہ نور دیدہ اش روشن کندچشم زلیخا را
یعنی علمی سرمایہ توہمارا ہے مگر غیروں کے پاس ہے اورہماری بجائے وہ اس کے استفادہ کررہے ہیں۔سوسال تک انگریزوں کی غلام زندگی بسر کرنے کے بعد آج بھی دیکھاجائے تو ہم نے سوسالہ پہلی غلامی جیسی زندگی بسر کر رہے ہیں۔ہمارے عظیم راہنما ؤں کی کوشش سے سو سالہ غلامی سے نجات دلاکر ایک الگ ملک کاقیام عمل میں لائے ہوئے آج70سال ہوگئے ہیں لیکن آج بھی ہم غلام ہیں۔ ہم آزادرہ کر بھی غلامی کی زندگی سے کوئی سبق حاصل نہ کرسکے۔اگر ہم اپنے عظیم راہنماؤں کے بتائے ہوئے اصولوں کے مطابق حکومتی نظام،رسم و روج،تہذیب کو لے کر چلتے تو آج ہماری یہ حالت نہ ہوتی جو آج ہے۔ہم آج بھی ان سوسالہ غلامانہ سوچ کو لے کر چل رہے ہیں جو آج کے نوجوان کو بے بس بے کس کی ہوئی ہے۔اور اسے منزل کا نشان دور دور تک نظر نہیں آتا۔
جذبہ، قوت ایمانی،کی آگاہی کرواناہے۔تاکہ وہ ااپنی اصل پہچان سے آگاہ ہوسکے۔ مسلم نوجوانوں کو علم ہوناچاہئے کہ مسلم قوم نے بڑے سے بڑے شہنشاہوں کے تاج پاؤں میں کچل دیے۔آج کے نوجوان کو بتاناپڑے گاکہ تم اس قوم کے جوان ہو جس کو امیری پر نہیں بلکہ غریبی پر ناز تھااور وہ اپنی غریبی پر اتنے خوددار تھے کہ کسی امیر سخی کو ان کی مدد کے لئے پیشکش کرنے کی جرات نہ تھی،ہمارے آقا سرکار دو عالم ﷺنے بھی فرمایا کہ مجھے فقیری پر فخر ہے۔ ہماری مسلم قوم میں اگر کوئی امیر بھی ہوتا تو وہ درویشی کی زندگی بسر کرناپسند فخر سمجھتے۔نوجوانوں کو بتانا پڑے گا کہ ہم ایک عظم قوم کے فرد ہیں جو اعلیٰ اخلاقی اقدارکے مالک تھے اور دنیا کو تہذیب سیکھاتے تھے جب ہم میں اعلیٰ اقدار کی صفات رہیں ہمیں غلبہ حاصل رہا، جب ہم نے ان صفات کو چھوڑ اتو ہم آسمان کی بلندیوں سے زمین پر گرپڑے ہیں ہمیں دوبارہ اپنے آباؤاجداد کے اخلاقی ورثہ کو اپنانا چاہئے تاکہ ہم دوبارہ خودار قوم بن جائیں اور پوری دنیامیں اپنا سکہ جماسکیں۔

تحریک پاکستان میں متعدد قومی راہنماؤں کی بھرپور جدوجہد شامل ہے ان کو کسی بھی طرح فراموش نہیں کیاجاسکتا۔تحریک پاکستان کے راہنماؤں کاکہناتھاکہ اسلام کی سربلندی کے لئے سب سے اہم مسئلہ الگ ملک کاہے اور قائد اعظم کا کہناتھاکہ پاکستان بنانے میں کامیاب ہوگئے تو ہماری آنے والی مسلمان نئی نسل کا مستقبل دوبارہ روشن ہوجائے گا۔پھردنیا عالم کی تاریخ میں اک نئی دنیا کاجنم ہوگا اسی اسلامی ممالک جس کی بنیاد کلمہ طیبہ لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ سے ہے اسی سرزمین مٹی میں سلطان محمود غزنوی، محمد بن قاسم،طارق بن زیاد، صلاح الدین ایوبی پید اہوں گے اور اسلام کابول بالا ہوگا۔وہ جو ستارے آج آسمان پر چمک رہے ہیں کل پورا آسمان لاتعداد ستاروں سے بھرجائے گا اور پوری دنیا کو چار چاند لگ جائیں گے۔

اپنا تبصرہ لکھیں