علامہ اقبال اور بچے

علامہ محمد اقبال ؒ اور بچے

تحریر: عاطف فاروق

لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری
زندگی شمع کی صورت ہو خدایا میری

پیارے بچو ! علامہ محمد اقبال ؒ پاکستان کے قومی شاعر ہیں ۔ اُن کی زیادہ تر شاعری نوجوان نسل کیلئے ہے تاہم اپنی کتاب ’’بانگِ درا‘‘ میں بچوں کیلئے بھی نظمیں لکھی ہیں ۔ علامہ محمد اقبالؒ بچوں سے بہت پیار کرتے تھے ۔ اُن کے کلام پر نظر ڈالی جائے تو یہ بات بہت ہی واضح نظر آئے گی کہ بچوں میں ان کے کلام نے بے حد مقبولیت پائی جس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ انہوں نے بچوں کیلئے جو کچھ بھی لکھا آسان زبان میں لکھا اور اپنے کلام میں انہوں نے جو بھی قصہ بیان کیا ، اس میں بچوں کیلئے کوئی نہ کوئی سبق موجود ہے ۔
علامہ محمد اقبال ؒ طالب علم بچوں سے بہت زیادہ محبت رکھتے تھے ۔ وہ بچوں کے ساتھ کھیلا کرتے تھے ۔ چھوٹی بچیوں سے وہ بہت پیار کرتے تھے ۔ وہ اپنے بڑے بھائی شیخ عطا محمد کی بیٹی ویمہ مبارک سے بے حد پیار کرتے تھے ۔ ویمہ مبارک کے بیٹے خالد نظیر صوفی لکھتے ہیں کہ علامہ محمد اقبالؒ 1941 ء میں اپنی دوسری بیوی کے ساتھ سیالکوٹ آئے تو میری والدہ تقریباً دو ، تین سال کی تھیں ۔ وہ اپنے چچا (علامہ محمد اقبالؒ) کی بڑی چہیتی تھیں ۔ وہ انہیں گود میں لے کر کھلاتے اور انہیں مٹھائی کا لالچ دے کر تمام گھر والوں کے عجیب و غریب نام پکارنے کو کہتے ۔ علامہ محمد اقبالؒ بچوں کی ٹوٹی پھوٹی توتلی باتیں بڑے شوق سے سنتے تھے ۔ گھر کے تمام بچوں سے ان کے نام بار بار پوچھتے تھے اور جب بچے الٹے سیدھے نام بتاتے تو وہ بڑے خوش ہوتے اور قہقہے لگاتے ۔
ایک مرتبہ محلے میں کسی کے ہاں لڑکا پیدا ہوا جس کا نام تجمل حسین رکھا گیا ۔ علامہ محمد اقبالؒ کی چھوٹی بھتیجی ویمہ مبارک اپنی توتلی زبان میں اسے ’’جمل شین‘‘ کہتیں ۔علامہ صاحبؒ کو یہ’’جمل شین‘‘ اتنا پسند آیا کہ بار بار پوچھتے اور ویمہ بار بار بھولپن سے ’’جمل شین ‘‘ بتادیتیںتو علامہ اقبالؒ خوب ہنستے ۔ آخر بار بار پوچھنے سے زچ ہوکر وہ غصہ سے بولیں: ’’ شو واری تے دشیا اے جمل شین … جمل شین … جمل شین ۔‘‘آپؒ بچی کی برہمی سے بہت محفوظ ہوتے اور ہنستے ہوئے فرماتے : ’’اچھا بابا ! ہماری توبہ اب کبھی نہ پوچھیں گے ۔‘‘
اسی طرح ان کی بڑی بھتیجی عنایت بیگم جب چھوٹی سی تھیں تو علامہ اقبالؒ ان سے بھی بہت پیار کرتے تھے ۔ عنایت بیگم بھی توتلی تھیں ۔ علامہ اقبالؒ جب بھی ان سے ان کا نام پوچھتے تو وہ جلدی سے جواب دیتیں :’’میرا نام علیت بیگن اے۔‘‘
آپ علیت بیگن پر بہت ہنستے اور کہتے :’’ عنایت نہیں بتاتی ، بندوق داغتی ہے ۔‘‘
علامہ محمد اقبالؒ اپنے بچوں جاوید اقبال اور منیرہ اقبال سے بھی ازحد محبت کرتے تھے اور ان پر اپنی جان چھڑکتے تھے ۔ جاوید اور منیرہ سے کبھی سختی سے پیش نہ آتے ۔ جاوید سے ناراض ہوتے تو اپنی برہمی کا اظہار بس انہیں احمق اور بے وقوف کہہ کرکرتے ۔ اگر جاوید اور منیرہ کا آپس میں جھگڑا ہوجاتا تو بہت دکھ کا اظہار کرتے ۔ اگر جاوید کا رویہ سخت ہوتا تو کہتے ، جاوید تمہارا دل پتھر کا ہے ، اتنا بھی نہیں جانتے کہ اس بہن کے سوا تمہارا اس دنیا میں کون ہے ؟ ویسے تو علامہ محمد اقبالؒ ، جاوید اقبال سے بہت پیار کرتے تھے ۔ علامہ صاحب ؒ اکثر یہ کہا کرتے تھے کہ اس میں تو میری جان ہے ۔ لیکن کسی کے سامنے وہ زیادہ کھل کر اپنی محبت کا اظہار نہ کرتے تھے ۔
خالد نظیر صوفی کہتے ہیں ، بچوں کے ساتھ کھیلنا علامہ صاحبؒ کا پسندیدہ مشغلہ تھا ۔ اپنے بھتیجوں کو انہوں نے گود میں کھلایا اور ان پر ’’طفل شیر خوار ‘‘ ، ’’ بچہ ‘‘ اور ’’شمع ‘‘ جیسی نظمیں لکھیں ۔
جاوید اقبال لکھتے ہیں کہ علامہ صاحبؒ بعض اوقات ہمارے کھیل میں بھی شامل ہوجاتے ۔ ہمارے ہاتھ ان کی طرف گیند پھینکتے پھینکتے تھک جاتے مگر وہ بلا تھامے ٹھپ ٹھپ کرتے رہتے ۔ کئی بار موسم بہار میں ، میں جب چھت پر پتنگ اڑا رہا ہوتا تو آپ دبے پائوں چھت پر آجاتے اور میرے ہاتھ سے پتنگ چھین کر خود اڑانے لگ جاتے اور جب بھی کسی سے پیچ لڑاتے اپنی پتنگ کٹوا دیتے ۔
جب جاوید اقبال کی والدہ فوت ہوئیں تو جاوید اور منیرہ دودنوں رونے لگے ۔ علامہ صاحب ؒ نے جاوید کو اپنے پاس بلایا اور نرمی سے پیار کرتے ہوئے کہا : ’’تم مرد ہو اور مرد کبھی رویا نہیں کرتے۔‘‘
علامہ محمد اقبالؒ کو عظیم مسلم سپہ سالاروں سے بڑی عقیدت تھی اور وہ اکثر بچوں کو حضرت خالد بن ولیدؓ اور حضرت عمر فاروق ؓ کے قصے سنایا کرتے تھے ۔ ایک دن انہوں نے بچوں کو بتایا کہ واسکوڈی گاما کو ہندوستان کا راستہ عرب ملاحوں نے بتایا تھا اور یہ کہ نپولین کے بزرگ عرب سے آئے تھے ۔ علامہ صاحب ؒ فلم کے سخت مخالف تھے ۔ ایک بارا نہوں نے جاوید کو محض اس لئے فلم دیکھنے کی اجازت دے دی کہ وہ نپولین کی زندگی کے بارے میں تھی ۔ علامہ صاحبؒ طلباء کو وطن کا قیمتی سرمایہ سمجھتے تھے ۔ آپ طلباء کی بھرپور مدد کرتے اور ان کے مسائل حل کرنے کی کوشش کرتے ۔ جب بھی آپؒ طلباء سے ملتے تو انہیں اسلامی روایات زندہ کرنے اور اسلامی تعلیمات کے مطابق زندگی بسر کرنے کی تلقین کرتے تھے ۔

Tags:
allama iqbal poetry about kids
allama iqbal about children
allama iqbal for kids
allama iqbal poetry for kids in urdu
allama iqbal books for kids
علامہ اقبال کی شاعری بچوں کے لیے
علامہ اقبال کی بچوں کی نظمیں
علامہ محمد اقبال
اپنا تبصرہ لکھیں