“بچوں کی نفسیات” ڈاکٹر عبد الرؤف کی ایک اہم کتاب ہے جو بچوں کی ذہنی و جذباتی نشوونما اور ان کی نفسیاتی حالت کو سمجھنے کی کوشش کرتی ہے۔ یہ کتاب نہ صرف والدین، اساتذہ اور ماہرین نفسیات کے لیے مفید ہے، بلکہ ہر اس شخص کے لیے اہم ہے جو بچوں کے ساتھ تعلقات میں بہتری چاہتا ہے۔ ڈاکٹر عبد الرؤف نے اس کتاب میں بچوں کی نفسیات کے مختلف پہلوؤں پر تفصیل سے روشنی ڈالی ہے، جس سے بچوں کے رویوں اور ان کی ذہنی حالت کو بہتر طور پر سمجھا جا سکتا ہے۔ڈاکٹر عبد الرؤف نے اس کتاب میں بچوں کی نفسیات کے بارے میں اپنی تحقیق اور تجربات کو یکجا کیا ہے۔ انہوں نے بچوں کے ذہنی اور جذباتی رویوں کی وضاحت کرتے ہوئے یہ بتایا ہے کہ کیسے بچوں کے دماغ میں مختلف عمر کے ساتھ تبدیلیاں آتی ہیں اور ان تبدیلیوں کا ان کے رویوں اور احساسات پر کیا اثر پڑتا ہے۔ بچے اپنے ابتدائی سالوں میں تیزی سے ترقی کرتے ہیں اور ان کی ذہنی و جسمانی حالت پر مختلف عوامل اثر انداز ہوتے ہیں۔ ڈاکٹر عبد الرؤف نے ان عوامل کو بہت تفصیل سے بیان کیا ہے، تاکہ والدین اور اساتذہ ان عوامل کو سمجھ کر بچوں کی تربیت بہتر طریقے سے کر سکیں۔اس کتاب میں ڈاکٹر عبد الرؤف نے بچوں کی مختلف عمر کے مطابق نفسیاتی حالت کو سمجھانے کی کوشش کی ہے۔ ایک طرف جہاں بچوں کی ابتدائی عمر میں محبت، تحفظ اور تسلی کی اہمیت ہے، وہیں دوسری طرف کم عمری میں بچوں کی جذباتی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لیے ان کی نفسیاتی حالت کو جاننا ضروری ہے۔ کتاب میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ بچے ذہنی طور پر بہت حساس ہوتے ہیں، اور ان کے ساتھ حسن سلوک اور صحیح رہنمائی کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ وہ اپنے جذبات کو بہتر طریقے سے سمجھ سکیں اور ان پر قابو پا سکیں۔ڈاکٹر عبد الرؤف نے بچوں کی نفسیات کے مختلف پہلوؤں کو سمجھنے کے لیے ان کے جذبات، افکار اور ردعمل کی نوعیت پر گہرائی سے روشنی ڈالی ہے۔ ایک بچہ جب دنیا کو پہلی بار دیکھتا ہے، تو اس کی ذہنی حالت انتہائی نرم اور نازک ہوتی ہے۔ اس وقت بچے کی تمام تر توجہ اپنے ارد گرد کے ماحول پر مرکوز ہوتی ہے۔ کتاب میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ اس وقت بچوں کے ساتھ نرم رویہ اپنانا بہت ضروری ہے، تاکہ وہ خود کو محفوظ اور محفوظ محسوس کریں۔اسی طرح، کتاب میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ جیسے جیسے بچے بڑے ہوتے ہیں، ان کی نفسیات میں تبدیلی آتی ہے۔ ابتدائی عمر میں جہاں وہ زیادہ جذباتی اور حساس ہوتے ہیں، وہیں اسکول جانے کی عمر میں ان کی ذہنی حالت زیادہ پیچیدہ ہو جاتی ہے۔ اس وقت بچوں کے اندر خود اعتمادی، سیکھنے کی صلاحیت اور دوسروں کے ساتھ تعلقات بنانے کی خواہش پیدا ہوتی ہے۔
ڈاکٹر عبد الرؤف نے بچوں کی اس نفسیاتی حالت کو سمجھنے اور ان کے ساتھ بہتر تعلقات قائم کرنے کے لیے کئی اہم تجاویز دی ہیں۔”بچوں کی نفسیات” کی کتاب میں ایک اہم پہلو بچوں کے سیکھنے کے عمل کا ہے۔ ڈاکٹر عبد الرؤف نے اس بات پر زور دیا ہے کہ بچے کھیل کے ذریعے بہت کچھ سیکھتے ہیں۔ یہ کتاب بتاتی ہے کہ کھیل نہ صرف بچوں کے جسمانی صحت کے لیے ضروری ہیں، بلکہ یہ ان کی ذہنی و جذباتی نشوونما میں بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ بچے کھیل کھیل کر نہ صرف تفریح حاصل کرتے ہیں، بلکہ ان کے دماغ کی صلاحیتوں میں اضافہ ہوتا ہے اور وہ اپنی تخلیقی صلاحیتوں کو بھی بہتر طریقے سے سمجھ پاتے ہیں۔کتاب میں اس بات کا بھی ذکر کیا گیا ہے کہ بچوں کی نفسیات کے حوالے سے والدین کی ذمہ داریوں کو سمجھنا اور ان پر عمل کرنا کس قدر اہم ہے۔ والدین کا کردار بچے کی ابتدائی تربیت میں بہت اہم ہوتا ہے، کیونکہ بچہ اپنے ابتدائی برسوں میں اپنے والدین سے بہت کچھ سیکھتا ہے۔ والدین کے رویے، ان کی محبت، اور ان کی رہنمائی بچے کی نفسیات پر گہرا اثر ڈالتی ہے۔ اس لیے والدین کو اپنے بچوں کے ساتھ وقت گزارنے، ان کی ضروریات کو سمجھنے اور انہیں مناسب رہنمائی دینے کی ضرورت ہے۔ڈاکٹر عبد الرؤف نے اس کتاب میں یہ بھی بتایا ہے کہ اسکول اور تعلیمی ادارے بچوں کی نفسیاتی حالت پر بہت اثر انداز ہوتے ہیں۔
تعلیمی ادارے بچوں کی شخصیت کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اسکول کا ماحول، اساتذہ کا رویہ، اور تعلیمی کامیابیاں بچے کی ذہنی حالت اور خود اعتمادی پر گہرا اثر ڈالتی ہیں۔ کتاب میں اس بات کی وضاحت کی گئی ہے کہ اسکولوں میں بچوں کی نفسیات کو سمجھ کر تدابیر اپنائی جا سکتی ہیں، تاکہ بچوں کی تعلیمی اور جذباتی نشوونما میں کوئی رکاوٹ نہ آئے۔”بچوں کی نفسیات” میں ایک اور اہم موضوع بچے کے ذہنی دباؤ کا ہے۔ کتاب میں یہ بتایا گیا ہے کہ بچے بھی ذہنی دباؤ کا شکار ہو سکتے ہیں اور یہ دباؤ ان کی نفسیاتی حالت پر اثر ڈال سکتا ہے۔ بچوں کے ذہنی دباؤ کی علامات اور اس کے اسباب کو سمجھنا بہت ضروری ہے تاکہ اس کا علاج کیا جا سکے۔ اس کتاب میں ذہنی دباؤ کے شکار بچوں کے لیے مختلف تدابیر اور علاج کی تجاویز بھی دی گئی ہیں تاکہ والدین اور اساتذہ اس پر قابو پا سکیں۔کتاب میں آخر میں ڈاکٹر عبد الرؤف نے بچوں کی تربیت کے لیے کچھ اہم اصول دیے ہیں جن پر عمل کر کے ہم بچوں کی نفسیاتی حالت کو بہتر بنا سکتے ہیں۔ انہوں نے بچوں کے لیے ایک مثبت ماحول بنانے کی اہمیت پر زور دیا ہے تاکہ بچے اپنے جذبات کو بہتر طور پر سمجھ سکیں اور اپنی صلاحیتوں کو بہتر طریقے سے استعمال کر سکیں۔ والدین اور اساتذہ کو چاہیے کہ وہ بچوں کے ساتھ محبت، سمجھ داری اور رہنمائی کے ساتھ پیش آئیں تاکہ بچے اپنی زندگی میں کامیاب ہو سکیں۔ڈاکٹر عبد الرؤف کی کتاب “بچوں کی نفسیات” نہ صرف بچوں کی نفسیات کو سمجھنے میں مدد دیتی ہے، بلکہ یہ والدین، اساتذہ اور ماہرین نفسیات کے لیے ایک قیمتی دستاویز ہے۔ اس کتاب کے ذریعے ہم بچوں کی ذہنی حالت اور جذباتی ضرورتوں کو بہتر طور پر سمجھ سکتے ہیں اور ان کے ساتھ بہتر تعلقات قائم کر سکتے ہیں۔