کارٹون بینی، ویڈیو گیمز اور مسلمان بچے

کارٹون بینی ، ویڈیو گیم اور مسلمان بچے

مفتی محمد شہزاد شیخ کی کتاب “کارٹون بینی، ویڈیو گیمز اور مسلم بچے” ایک ایسے دور میں لکھی گئی ہے جہاں بچوں کی تربیت اور ان کا ماحول ہر دن نئے چیلنجز کا سامنا کر رہا ہے۔ اس کتاب کا مقصد نہ صرف بچوں کے لیے ایک بہتر اور اخلاقی ماحول کی تیاری کرنا ہے، بلکہ ان لوگوں کو بھی سوچنے پر مجبور کرنا ہے جو اپنی پہچان اور اصولوں کو بھول کر دنیا کی تجدد سے تعلقات بنا رہے ہیں۔ مفتی محمد شہزاد شیخ نے اس کتاب میں کارٹون پروگرامز، ویڈیو گیمز اور ان کے اثرات پر غور سے سوال اٹھائے ہیں اور ان چیزوں کے منفی اثرات کو سمجھنے کی کوشش کی ہے جو اکثر ہم اپنے بچوں کی زندگی میں شامل کرتے ہیں۔جب ہم اپنے بچوں کے لیے کوئی تفریح کا ذریعہ تلاش کرتے ہیں، تو اکثر ہم کارٹونز اور ویڈیو گیمز کو ان کی زندگی کا حصہ بنا لیتے ہیں۔ یہ چیزیں، جو پہلے صرف مصروفیت اور مزے کے لیے ہوتی تھیں، آج کل بچوں کی زندگی کا ایک بڑا حصہ بن چکی ہیں۔ یہ مصروفیت نہ صرف ان کی سوچ اور ذہنیت کو متاثر کرتی ہے، بلکہ ان کے اخلاقی اور moral values پر بھی بہت گہرا اثر ڈالتی ہے۔ مفتی محمد شہزاد شیخ کی کتاب نے اسی صورتِ حال پر روشنی ڈالتے ہوئے ان خطرات کو سمجھایا ہے جو ہم اپنے بچوں کے لیے غیر ارادی طور پر پیدا کرتے ہیں۔کارٹونز کا ایک بڑا حصہ ہر بچہ دیکھ رہا ہوتا ہے، چاہے وہ گھر پر ہو یا اسکول میں۔ یہ کارٹونز نہ صرف تفریح کا ذریعہ ہیں، بلکہ اکثر ان میں چھپے ہوئے پیغامات اور خیالات بھی ہوتے ہیں جو بچوں کو آہستہ آہستہ اپنے اثر میں لے آتے ہیں۔ مفتی محمد شہزاد شیخ نے اپنی کتاب میں یہ بتایا ہے کہ کئی کارٹونز میں جو تھیمز اور کہانیاں ہوتی ہیں، وہ اسلام کے اصولوں اور تہذیب سے کافی دور ہوتی ہیں۔ یہ مسائل صرف کسی ایک مخصوص کارٹون تک محدود نہیں ہیں، بلکہ دنیا بھر کے ہر نوع کے اینیمیٹڈ پروگرامز میں یہ رجحانات پائے جاتے ہیں۔ اکثر کارٹونز میں محبت، دوستی اور خاندان کی اچھی تعلیم دینے کی بجائے، ان میں بدمعاشیوں، جھوٹ، اور غیر اخلاقی رویوں کو فروغ دیا جاتا ہے۔ اس کے نتائج میں ہمارے بچے اپنے اثر میں آ کر ایسے رویے اختیار کرتے ہیں جو ان کے لیے مشکلات کا سبب بن سکتے ہیں۔اس کے علاوہ، ویڈیو گیمز بھی بچوں کے لیے ایک اور زبردست کشش ہیں۔ ویڈیو گیمز، جو ایک وقت میں صرف ایک ہابی تھی، اب ایک ضرورت بن چکی ہے۔

مفتی محمد شہزاد شیخ کی کتاب میں اس بات پر غور کرنے پر مجبور کیا گیا ہے کہ ویڈیو گیمز میں جو تشدد، جارحیت، اور غیر حقیقت پسندانہ توقعات دکھائی جاتی ہیں، وہ بچوں کی ذہنی اور جسمانی صحت کو نقصان پہنچاتی ہیں۔ اکثر ویڈیو گیمز میں جو کردار اور حالات پیش کیے جاتے ہیں، وہ بھی اسلام کی تعلیمات کے مطابق نہیں ہوتے۔ بچے جب ہر وقت ایسے گیمز کھیلتے ہیں، تو ان کی سوچ کا دائرہ بھی محدود ہو جاتا ہے، اور وہ اپنی اصل دنیا سے بے گمان ہو جاتے ہیں۔مفتی محمد شہزاد شیخ نے اپنی کتاب میں یہ بھی بتایا ہے کہ بچوں کو اس طرح کے مواد سے دور رکھنا ضروری ہے۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ یہ ہر والدین کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے بچوں کی تفریحی انتخاب پر نظر رکھیں اور انہیں بہتر اور تربیت دینے والے آپشنز فراہم کریں۔ یہ نہ صرف ان کی ذہنی تربیت کے لیے ضروری ہے، بلکہ ان کی روحانی اور اخلاقی تربیت بھی اسی طرح سے ہونی چاہیے۔ اگر ہم اپنے بچوں کو ان چیزوں سے دور رکھنے کی کوشش کریں گے جو ان کی سوچ کو خراب کرتی ہیں، تو ہم انہیں ایک بہتر مستقبل کی طرف گامزن کر سکتے ہیں۔یہ کتاب صرف ایک تنقیدی جائزہ نہیں دیتی، بلکہ اس میں ایسے طریقے بھی دیے گئے ہیں جن سے ہم اپنے بچوں کی تربیت کر سکتے ہیں۔ مفتی محمد شہزاد شیخ نے کچھ آسان اور عملی اقدامات بتائے ہیں جن سے ہم اپنے بچوں کی تفریحی انتخاب کو بہتر بنا سکتے ہیں۔ اس میں مصروفیت اور مزے کے لیے کچھ ایسے متبادل دیے گئے ہیں جو نہ صرف انہیں اخلاقی اور moral lessons سکھا سکتے ہیں، بلکہ ان کی ذہنی اور جسمانی نشوونما کو بھی بڑھا سکتے ہیں۔ یہ کتاب ایک ایسی قومی ضرورت کو سمجھتی ہے، جس میں ہماری آج کی نسل کو بہتر تربیت دینا ضروری ہے، تاکہ وہ اپنی اصل پہچان اور اصولوں کے ساتھ اپنی زندگی گزار سکیں۔اکثر ہم اپنے بچوں کو ایسے ماحول میں ڈال دیتے ہیں جو ان کے لیے زہریلا ہو سکتا ہے۔ مفتی محمد شہزاد شیخ نے اپنی کتاب میں اس بات کو بھی اجاگر کیا ہے کہ ہر والدین کو اپنے بچوں کی جسمانی اور ذہنی صحت کو سمجھنا اور ان کے لیے بہتر آپشنز فراہم کرنا ضروری ہے۔

یہ کتاب نہ صرف اسلام کے اخلاقی اصولوں کی طرف رجحان دینے کا ذریعہ ہے، بلکہ ہر ایک شخص کو اپنی ذمہ داری سمجھنے پر مجبور کرتی ہے۔ آج کے دور میں، جب ہر چیز کو ایک کلک سے قابلِ رسائی بنا دیا گیا ہے، ہمارے لیے یہ بہت ضروری ہو گیا ہے کہ ہم اپنے بچوں کو ہر وقت کے لیے ایک اچھی سمت میں رہنمائی کریں۔مفتی محمد شہزاد شیخ کی کتاب “کارٹون بینی، ویڈیو گیمز اور مسلم بچے” نے ایک اہم موضوع پر روشنی ڈالتے ہوئے ہماری سوچ میں ایک نیا جان ڈال دیا ہے۔ اس کتاب کو پڑھنے سے نہ صرف ہم اپنے بچوں کے لیے بہتر انتخاب کر سکتے ہیں، بلکہ ہم اپنی سوچ کو بھی اخلاقی ویلیوز کے مطابق دوبارہ ترتیب دے سکتے ہیں۔ یہ کتاب ان لوگوں کے لیے ہے جو اپنے بچوں کو بہتر انسان بنانا چاہتے ہیں، انہیں ایسے فیصلے لینے پر مجبور کرتی ہے جو ان کے لیے فائدہ مند ہوں۔ ان تمام باتوں کو سمجھنے کے بعد ہم اپنے بچوں کو بہتر طریقے سے تربیت دے سکتے ہیں اور انہیں ان چیزوں سے دور رکھنے میں مدد دے سکتے ہیں جو ان کی زندگی کو بیکار بنا سکتی ہیں۔مفتی محمد شہزاد شیخ کی کتاب، اپنے تمام جائزوں اور رہنمائی کے ساتھ، ہماری زندگی میں ایک نیا نقطہ نظر لاتی ہے اور بچوں کی تربیت کے حوالے سے ایک بہتر راستہ دکھاتی ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں