https://bachonkiweb.com بچوں کی ویب

بادشاہ کا انصاف – عاطف فاروق

خلیفہ مامون الرشید کا دورِ حکومت تھا ۔ ہر طرف خوشحالی ، امن و امان اور انصاف کا دور دورہ تھا ۔ رعایا اور خلیفہ کے درمیان کوئی خلیج نہ تھی ۔ لوگ اپنے مسائل براہ راست خلیفہ کے دربار میں پیش ہوکر گوش گزار کرتے اور خلیفہ ان کے لئے انصاف کا سامان کرتا ۔ رعایا خلیفہ کی ہمدردی اور رحمدلی پر خوش تھے جبکہ خلیفہ عوام کی خدمت کو آخرت کا زادِ راہ سمجھتا اور عوام کی خدمت میں کوئی کسراُٹھا نہ رکھتا ۔
ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک بوڑھی عورت روتی ہوئی خلیفہ مامون الرشید کے دربار میں داخل ہوئی ۔ دربار کے لوگوں نے اس کے چہرے پر پریشانی کے آثار دیکھے تو اسے خلیفہ کے سامنے پیش کردیا ۔ بوڑھی عورت خلیفہ کو سامنے پاکر اپنا مسئلہ بیان کرتے ہوئے بولی :
’’ میں ایک بوڑھی عورت ہوں ، میرا کوئی سہارا نہیں ہے ، میرے ساتھ بہت بڑا ظلم ہوا ہے ، اے خلیفہ ء وقت میرے ساتھ انصاف کیجئے !‘‘
خلیفہ مامون الرشید اس وقت تخت پر بیٹھا ہوا تھا ، بڑھیا کی بات سُن کر فوراً ہی کھڑا ہوگیا اور بولا:
’’ اے بوڑھی عورت ! تمہارے ساتھ کیا ظلم ہوا ہے ؟ کون ہے وہ ظالم جس نے تمہارے ساتھ ظلم کیا ہے ؟ کس نے تجھ کو ستایا ہے اور تیرا مال کھایا ہے ؟‘‘
بڑھیا نے کہا : ’’ میرے پاس زمین کا ایک چھوٹا سا ٹکڑا تھا۔ آپ کے بیٹے اور وقت کے شہزادے نے مجھ سے وہ زمین چھین لی ہے۔ میں ایک غریب اور بے آسرا عورت ہوں ، میں آپ کے شہزادے کے سامنے بہت روئی اور گڑگڑائی لیکن اس نے میری ایک نہ سُنی ۔ اے خلیفہء وقت میں انصاف کے لئے آپ کے دربار میں آئی ہوں ، میرے ساتھ انصاف کا معاملہ کیجئے !‘‘
اس وقت خلیفہ کا بیٹا بھی دربار میں ہی موجود تھا ۔ خلیفہ مامون الرشید نے فوراً حکم دیا کہ شہزادے کو ایک مجرم کی طرح کٹہرے میں کھڑا کیا جائے۔ وزیر نے خلیفہ کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے ایسے ہی کیا اور شہزادے کو فوراً مجرم کی جگہ کٹہرے میں کھڑا کردیا گیا ۔
خلیفہ نے مجرم کی حیثیت سے شہزادے سے پوچھا : ’’کیا تم نے بوڑھی عورت کی زمین پر قبضہ کیا ہے ؟‘‘
خلیفہ کا غصہ دیکھ کر شہزادے کی ٹانگیں کانپنے لگیں اور مارے ڈر کے اس کے منہ سے آواز بھی نہ نکلی۔ خلیفہ نے دوبارہ اپنا سوال سختی سے دہرایا تو شہزادہ اور بھی گھبرا گیا اور رک رک کو بولنے لگا ۔
شہزادے کو خوفزدہ دیکھ کر بوڑھی عورت اونچی آواز میں بولی : ’’ اے خلیفہ ء وقت ! یہی میرا مجرم ہے ، یہی میرا مجرم ہے ۔‘‘
بوڑھی عورت کی اونچی آواز سُن کر وزیر نے اسے ڈانٹتے ہوئے کہا : ’’ اپنی آواز کو پست رکھو ، اس وقت خلیفہ کا دربار لگا ہوا ہے ۔‘‘
خلیفہ مامون الرشید اپنے وزیر کو منع کرتے ہوئے تاریخی جملہ بولا : ’’ سچ نے اس کی آواز کو تیز کردیا ہے اور جھوٹ نے مجرم کو گونگا بنادیا ہے ۔‘‘
چناں چہ خلیفہ نے بڑھیا کے حق میں فیصلہ دے دیا اور بڑھیا کی زمین جس پر شہزادے نے قبضہ کیا تھا اسے واگزار کرنے کا حکم جاری کردیا جبکہ شہزادے کو قصوروار قراردیتے ہوئے قاضی کی عدالت میں پیش کرنے اور قانون کے مطابق سزا دینے کی ہدایت کی ۔
خلیفہ کا انصاف دیکھ کر بوڑھی عورت بہت متاثر ہوئی اور اس نے انصاف کی فراہمی پر خلیفہ کا شکریہ ادا کیا اور ڈھیروں دعائیں دیں اور شہزادے کو بھی معاف کردیا ۔

اپنا تبصرہ لکھیں