حارث خالد
حضرت عثمان رضی اللہ عنہ اسلام کے تیسرے خلیفہ راشد تھے۔ آپ نے 644ء سے 656ء تک خلافت کی ذمہ داریاں سر انجام دیں۔
ابتدائی زندگی
آپؓ قریش کی ایک شاخ بنو امیہ میں پیدا ہوئے۔ آپؓ پہلے اسلام قبول کرنے والے لوگوں میں شامل ہیں۔ آپؓ ایک خدا ترس اور غنی انسان تھے۔ آپؓ فیاض دلی سے دولت اللہ کی راہ میں خرچ کرتے۔ اسی بنا پر حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے آپ ؓکو غنی کا خطاب دیا۔
ذوالنورین
ذوالنورین کا مطلب ہے دو نور والا۔ آپ کو اس لئے ذوالنورین کہا جاتا ہے کیونکہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دو صاحبزادیاں یکے باد دیگرے آپ ؓکے نکاح میں آئیں یہ وہ واحد اعزاز ہے جو کسی اور حاصل نہ ہوسکا ۔ آپؓ کا شمار عشرہ مبشرہ میں کیا جاتا ہے یعنی وہ دس صحابہ کرام جن کو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی حیات مبارکہ ہی جنت کی بشارت دی تھی۔
ہجرت
آپ ؓنے اسلام کی راہ میں دو ہجرتیں کیں، ایک حبشہ اور دوسری مدینہ منورہ کی طرف۔
خلافت
حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے اپنی وفات سے پہلے ایک کمیٹی تشکیل دی جس میں چھ صحابی شامل تھے۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ اور حضرت علی کرم اللہ وجہہ بھی اس کمیٹی میں شامل تھے۔ اس کمیٹی نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو خلیفہ نامزد کیا۔ آپؓ نے بارہ سال خلافت کی ذمہ داریاں سرانجام دیں۔ آپ ؓکے دور خلافت میں ایران اور شمالی افریقہ کا کافی علاقہ اسلامی سلطنت میں شامل ہوا۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:’’ میری امت میں سب سے زیادہ رحم دل ابوبکر ؓہیں اور اللہ کے دین کے معاملے میں سب سے زیادہ سخت عمر ؓہیں اور سب سے حیادار عثمان بن عفانؓ ہیں اور سب سے بہتر فیصلہ کرنے والے علیؓ ہیں۔‘‘
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے گھر میں (بستر پر) لیٹے ہوئے تھے، اس عالم میں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دونوں مبارک پنڈلیاں کچھ ظاہر ہو رہی تھیں، حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اجازت طلب کی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اجازت دے دی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسی طرح لیٹے رہے اور گفتگو فرماتے رہے، پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اجازت طلب کی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اجازت دے دی۔ جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسی طرح لیٹے رہے اور گفتگو فرماتے کرتے رہے، پھر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے اجازت طلب کی تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اٹھ کر بیٹھ گئے اور اپنے کپڑے درست کر لئے۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ آ کر باتیں کرتے رہے، جب وہ چلے گئے تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا:’’ یا رسول اللہﷺ! حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ آئے تو آپ ﷺنے ان کا فکر و اہتمام نہیں کیا، حضرت عمر رضی اللہ عنہ آئے تب بھی آپ ﷺنے کوئی فکر و اہتمام نہیں کیا اور جب حضرت عثمان رضی اللہ عنہ آئے تو آپﷺ اٹھ کر بیٹھ گئے اور اپنے کپڑے درست کر لئے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : میں اس شخص سے کیسے حیاء نہ کروں جس سے فرشتے بھی حیاء کرتے ہیں۔
حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایسی جگہ بیٹھے ہوئے تھے۔ جہاں پانی تھا اور (ٹانگیں پانی میں ہونے کے باعث) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دونوں گھٹنوں سے یا ایک گھٹنے سے کپڑا ہٹا ہو ا تھا، پس جب حضرت عثمان رضی اللہ عنہ آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے ڈھانپ لیا ۔حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میری امت میں سے سب سے زیادہ حیا دار عثمان بن عفان ہے۔
’’حضرت بدر بن خالد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ یوم الدار کو حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ ہمارے پاس کھڑے ہوئے اور کہا کیا تم اس شخص سے حیاء نہیں کرتے جس سے ملائکہ بھی حیاء کرتے ہیں ہم نے کہا وہ کون ہے؟ راوی نے کہا میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ فرشتوں میں سے ایک فرشتہ میرے پاس تھا جب عثمان میرے پاس سے گزرا تو اس نے کہا یہ شخص شہید ہے اس کی قوم اس کو قتل کرے گی اور ہم ملائکہ اس سے حیاء کرتے ہیں بدر (راوی) کہتے ہیں کہ پھر ہم نے آپ رضی اللہ عنہ سے لوگوں کے ایک گروہ کو دور کیا ۔
شہادت
اسلام کے دشمنوں خاص کر مسلمان نما منافقوں کو خلافت راشدہ اک نظر نہ بھاتی تھی۔وہ منافق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بھی دنیاوی بادشاہوں کی طرح یہ توقع رکھتے تھے کہ وہ بھی اپنا کوئی ولی عہد مقرر کریں گے۔ان منافقوں کی ناپاک خواہش پر اس وقت کاری ضرب لگی جب امت نے حضرت ابوبکر ؓکو اسلام کا پہلا متفقہ خلیفہ بنا لیا۔ حضرت ابو بکرؓ کی خلافت راشدہ کے بعد ان منافقوں کے سینے پر اس وقت سانپ لوٹ گیا جب امت نے کامل اتفاق سے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو خلیفہ اسلام چن لیا۔ حضرت عمرؓ کے بعد آپؓ کا سریر آرائے خلافت ہونا بھی ان مسلمان نما منافقوں کے لیے صدمہ جانکناہ سے کم نہ تھا۔ انہوں نے آپ ؓکی نرم دلی کا ناجائز فائدہ اٹھایا اور آپ کو شہید کرنے کی ناپاک سازش کی اور ایسے وقت میں کاشانہ خلافت کا محاصرہ کیا جب اکثر صحابہ کرام حج کے لئے مکہ گئے ہوئے تھے۔آپ ؓنے اپنی جان کی خاطر کسی مسلمان کو مزاحمت کرنے کی اجازت نہ دی اور چالیس روز تک محبوس رہے۔ 18 ذوالحج کو باغی آپؓ کے گھر میں داخل ہو گئے اور آپؓ کو اس وقت شہید کردیا جب آپؓ قرآن پاک کی تلاوت فرما رہے تھے۔اس دلخراش سانحہ میں آپؓ کی زوجہ محترمہ حضرت نائلہ رضی اللہ عنہا کی انگشت مبارک بھی شہید ہو گئیں۔ آپؓ کی شہادت کے بعد حضرت علی ؓنے خلافت راشدہ کے چوتھے خلیفہ کی حیثیت سے خلافت سنبھالی۔
Tags:- hazrat usman razi allah tala anhu in urdu hazrat usman essay in urdu hazrat e usman e ghani سیرت حضرت عثمان غنی حضرت عثمان غنی کی سیرت سیرت حضرت عثمان غنی pdf بچوں کی ویب - Bachon ki Web